یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ اٰذَوۡا مُوۡسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوۡا ؕ وَ کَانَ عِنۡدَ اللّٰہِ وَجِیۡہًا ﴿ؕ۶۹﴾

۶۹۔ اے ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ کو اذیت دی تھی پھر اللہ نے ان کے الزام سے انہیں بری ثابت کیا اور وہ اللہ کے نزدیک آبرو والے تھے۔

69۔ رسول ﷺ کو اذیت دینے والوں کو ایمان والے کہنے کا مطلب یہ ہے: اے ایمان کے دعویدارو! اپنے ایمان کے تقاضے پورے کرو۔ فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ پھر اللہ نے انہیں بری کیا سے معلوم ہوتا ہے یہ ایذا بہتان تراشی کی صورت میں تھی۔ حضرت زینب کے ساتھ شادی اور مال کی تقسیم کے بارے میں بعض لوگوں سے یہ جرم سرزد ہوا تھا۔