یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا﴿۵۹﴾

۵۹۔ اے نبی! اپنی ازواج اور اپنی بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہدیجئے: وہ اپنی چادریں تھوڑی نیچی کر لیا کریں، یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا پھر کوئی انہیں اذیت نہ دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

59۔ جلباب اس بڑی چادر کو کہتے ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے۔ یُدۡنِیۡنَ ۔ اس لفظ کے بعد اِلَيَّ آ جائے تو قریب کے معنی بنتے ہیں اور اگر اس کے بعد عَلَی آ جائے تو ارخاء لٹکانے کے معنی بنتے ہیں۔ جیسے اس آیت میں ہے: وَدَانِيَۃً عَلَيْہِمْ ظِلٰلُہَا (الانسان:14)۔ لہٰذا آیات کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ چادر کا ایک حصہ لٹکا دیا کرو۔ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ میں مِنۡ تبعیض کے لیے ہے۔ یہاں سے ہم چادر کا ایک حصہ سمجھ لیتے ہیں۔ سورہ نور میں فرمایا: اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھیں۔ ان دونوں آیات سے جو بات سامنے آتی ہے، وہ یہ ہے کہ نہ گریبان کھلے رکھیں، نہ سر کے بال کھلے رکھیں، بلکہ چادروں کو نیچے رکھیں کہ کنیزوں کی طرح مبتذل نہ ہوں بلکہ باوقار نظر آئیں۔

اس چادر کو نیچی کرنے کے حکم کا مطلب کیا چہرہ چھپانا ہے؟ یا سر پیشانی گردن اور سینہ کو چھپانا ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ بہرحال اس حجاب سے جو نتیجہ مطلوب ہے، وہ یہ ہے کہ اس سے ان خواتین کی شناخت ہو جائے جو وقار و شرافت اور عفت و پاکیزگی کی مالک ہیں اور مدینے کے اوباش ان کے بارے میں جسارت نہ کریں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پردے سے عورت کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور ان کی طرف بری نگاہیں نہیں اٹھتیں۔ حجاب عفت کی پہچان اور عورت کا وقار ہے۔