اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا﴿۵۶﴾

۵۶۔ اللہ اور اس کے فرشتے یقینا نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو جیسے سلام بھیجنے کا حق ہے۔

56۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو متعدد اصحاب نے حضور ﷺ سے سوال کیا کہ آپ ﷺ پر درود بھیجنے کا طریقہ کیا ہے؟ اس کے جواب میں حضور ﷺ نے درود کے لیے جو الفاظ سکھائے ہیں ان کو درج ذیل اصحاب نے تھوڑے فرق کے ساتھ نقل کیا ہے:

اللّٰھم صلی علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم و علی آلِ ابراھیم و بارک علی محمد و علی اٰل محمد کما بارکت علی ابراھیم و علی اٰل ابراھیم انک حمید مجید ۔

1۔ابن عباس سے ابن جریر نے روایت کی ہے۔ 2۔ کعب بن عجرہ سے بخاری، مسلم اور نسائی نے روایت کی ہے۔ 3۔ ابو سعید خدری سے بخاری، نسائی اور ابن ماجہ نے۔ 4۔ ابو ہریرہ سے نسائی نے۔ 5۔ بریدۃ الخزاعی سے احمد بن حنبل و ابن مردویہ نے۔ 6۔ طلحہ سے ابن جریر نے۔ 7۔ ابو مسعود سے مسلم، نسائی وغیرہ نے۔ 8۔ ابو حمید ساعدی سے بخاری، مسلم، نسائی وغیرہ نے روایت کی ہے۔ صرف اس روایت میں آل کی جگہ ازواج و ذریت کا لفظ موجود ہے۔ ذریت اور آل کو ہم معنی تسلیم کیا جائے تو یہ روایت دوسری روایتوں کے مطابق ہو جاتی ہے۔ 9۔ ابو خارجہ سے نسائی اور احمد بن حنبل نے۔ 10۔ انس سے ابن مردویہ نے۔ 11۔ ابن مسعود سے ابن مردویہ نے روایت کی ہے۔

جو لوگ آل محمد ﷺ سے مراد ہر مومن کو لیتے ہیں وہ یہ استدلال کرتے ہیں کہ قرآن میں آل فرعون اس کے ماننے والوں کے لیے استعمال ہوا ہے۔ نہ معلوم ان کو آل فرعون کیوں یاد آتے ہیں، جبکہ ان احادیث میں آل ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے: اے اللہ درود بھیج محمد ﷺ پر اور آل محمد ﷺ پر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم علیہ السلام پر درود بھیجا ہے، تو تحقیق اس بات پر ہونی چاہیے کہ آل ابراہیم علیہ السلام سے مراد کون ہیں؟ قرآن فرماتا ہے: فَقَدْ اٰتَيْنَآ اٰلَ اِبْرٰہِيْمَ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَۃَ (نساء:54) ہم نے اٰل ابراہیم علیہ السلام کو کتاب و حکمت عنایت کی۔ چونکہ کتاب و حکمت ابراہیم علیہ السلام کی ذریت کو عنایت ہوئی ہے، لہٰذا یہاں بھی آل سے مراد ذریت ہے۔ ثانیاً : اگر آل سے مراد ہر مومن ہے تو انہیں درود بھیجتے ہوئے آل کے ذکر سے کترانا نہیں چاہیے۔ جبکہ یہ حضرات ”صلی اللہ علیہ وسلم“ لکھتے اور کہتے ہیں اور آل کا ذکر نہیں کرتے۔ ثالثاً اگر آل سے مراد ہر مومن ہے تو پھر اصحاب و ازواج کے الگ ذکر کی کیا ضرورت ہے، جبکہ وہ بھی اہل ایمان کے ضمن میں آتے ہیں؟