یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسۡتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیۡتُنَّ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَیَطۡمَعَ الَّذِیۡ فِیۡ قَلۡبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ﴿ۚ۳۲﴾

۳۲۔ اے نبی کی بیویو! تم دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ رکھتی ہو تو نرم لہجے میں باتیں نہ کرنا، کہیں وہ شخص لالچ میں نہ پڑ جائے جس کے دل میں بیماری ہے اور معمول کے مطابق باتیں کیا کرو۔

32۔ الٰہی قدروں کے تحت تقویٰ کے ترازو میں ہر شخص کا وزن کیا جاتا ہے۔ رسول کریم ﷺ کی ازواج بھی عام عورتوں کی طرح نہیں ہیں۔ اگر تقویٰ اختیار کرتیں اور رسول کی زوجیت کا حق ادا کرتیں۔ اس آیت سے چند نکات مترشح ہوتے ہیں: اول یہ کہ نامحرم مردوں سے بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ دوم یہ کہ کسی فساد میں پڑنے کے لیے اشارے پہلے عورتوں کی طرف سے ملتے ہیں۔ سوم یہ کہ اپنی عصمت کے تحفظ کے لیے بنیادی کردار عورت کو ادا کرنا ہے۔