وَ اِذۡ قَالَتۡ طَّآئِفَۃٌ مِّنۡہُمۡ یٰۤاَہۡلَ یَثۡرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمۡ فَارۡجِعُوۡا ۚ وَ یَسۡتَاۡذِنُ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمُ النَّبِیَّ یَقُوۡلُوۡنَ اِنَّ بُیُوۡتَنَا عَوۡرَۃٌ ؕۛ وَ مَا ہِیَ بِعَوۡرَۃٍ ۚۛ اِنۡ یُّرِیۡدُوۡنَ اِلَّا فِرَارًا ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور جب ان میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے یثرب والو! تمہارے لیے یہاں ٹھہرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے پس لوٹ جاؤ اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت طلب کر رہا تھا یہ کہتے ہوئے: ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے، وہ صرف بھاگنا چاہتے تھے۔

13۔ ان منافقین اور کمزور ایمان والوں کا یہ کہنا تھا کہ اب یثرب یعنی مدینے میں اسلام کے دامن میں ٹھہرنے کا موقع نہیں رہا۔ فَارۡجِعُوۡا اپنی پرانی جاہلیت کی طرف واپس جانا چاہیے۔ محاذ چھوڑ کر جانے کو ارجعوا واپس جاؤ، نہیں کہتے بلکہ فرار کہتے ہیں۔ فرار کا ذکر آگے آ رہا ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ اپنے گھروں کی حفاظت کا بہانہ بنا کر جنگ میں شرکت سے اجتناب کرنا چاہتے تھے۔