لِّیَسۡـَٔلَ الصّٰدِقِیۡنَ عَنۡ صِدۡقِہِمۡ ۚ وَ اَعَدَّ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابًا اَلِیۡمًا ٪﴿۸﴾

۸۔ تاکہ سچ کہنے والوں سے ان کی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور کفار کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

9۔ اس آیت اور اس کے بعد کی چند آیات میں جنگ خندق اور غزوہ بنی قریظہ کے واقعات کی طرف اشارہ ہے، جس لشکر نے مدینہ پر چڑھائی کی تھی وہ قریش قبیلہ غطفان اور یہود کا لشکر تھا۔ اس لشکر نے مدینہ کو محاصرے میں لیے لیا۔ محاصرے کو تقریباً ایک مہینہ ہوا تھا، سرد ترین موسم میں ایک سرد ترین آندھی چلی جس سے دشمن کے پاؤں اکھڑ گئے اور نظر نہ آنے والے لشکر سے مراد فرشتے ہی ہو سکتے ہیں۔