اُدۡعُوۡہُمۡ لِاٰبَآئِہِمۡ ہُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَہُمۡ فَاِخۡوَانُکُمۡ فِی الدِّیۡنِ وَ مَوَالِیۡکُمۡ ؕ وَ لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ فِیۡمَاۤ اَخۡطَاۡتُمۡ بِہٖ ۙ وَ لٰکِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا﴿۵﴾

۵۔ منہ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کے نام سے پکارو اللہ کے نزدیک یہی قرین انصاف ہے، پھر اگر تم ان کے باپوں کو نہیں جانتے تو یہ تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں اور جو تم سے غلطی سے سرزد ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، البتہ اس بات پر (گناہ ضرور ہے) جسے تمہارے دل جان بوجھ کر انجام دیں اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، رحیم ہے۔