تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمۡ عَنِ الۡمَضَاجِعِ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ (رات کو) ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں، وہ اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

16۔ جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں، اس وقت یہ لوگ عبادت اور دعا میں مشغول ہوتے ہیں۔ یہ لوگ بندگی کا سلیقہ رکھتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ دل میں اللہ کا خوف رکھیں، بے پرواہ نہ ہوں، بلکہ خوف و امید کے درمیان رہیں۔ امید کی وجہ سے عبادت کرتے ہیں، خوف کی وجہ سے محرمات سے پرہیز کرتے ہیں۔ آداب بندگی کا اہم پہلو یہ ہے کہ مومن رات کو عابد، دن کو شیر دل ہوتے ہیں۔ فیاضی کرتے ہیں: وَّ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ۔