وَ لَوۡ شِئۡنَا لَاٰتَیۡنَا کُلَّ نَفۡسٍ ہُدٰىہَا وَ لٰکِنۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ مِنِّیۡ لَاَمۡلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن میری طرف سے فیصلہ حتمی ہو چکا ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سے ضرور بھر دوں گا۔

13۔ یعنی اگر اللہ کی مشیت یہ ہوتی کہ ہر شخص کو اس کی مطلوبہ ہدایت میسر آجائے تو ایسا کر سکتا تھا مگر اس صورت میں وہ ہدایت اختیاری نہیں اجباری ہوتی، جس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ اگر اللہ کو اجباری ہدایت قبول ہوتی تو سارا نظام خلقت بے مقصد ہو جاتا اور اس صورت میں سب کو بلا استحقاق جنت میں داخل کرنا ہوتا۔ لیکن جبری ایمان قبول نہ ہونے اور انسان کو خود مختار بنانے کا قدرتی نتیجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ ایمان لاتے ہیں اور کچھ ایمان نہیں لاتے۔ جو ایمان نہیں لاتے انہیں جہنم میں جانا ہوتا ہے۔