یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الۡاَرۡضِ ثُمَّ یَعۡرُجُ اِلَیۡہِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗۤ اَلۡفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوۡنَ﴿۵﴾

۵۔ وہ آسمان سے زمین تک امور کی تدبیر کرتا ہے پھر یہ امر ایک ایسے دن میں اللہ کی بارگاہ میں اوپر کی طرف جاتا ہے جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ایک ہزار سال ہے۔

5۔ نظریہ اضافت کی روسے بھی زمانہ یکساں نہیں ہے۔ جو چیز غیر مادی ہو وہ غیر زمانی بھی ہوتی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ بھی زمانی نہیں ہے۔ حدیث میں آیا ہے: کَانَ وَ لَمْ یَزَلْ حَیّاً بِلَا کَیْفٍ وَ لَمْ یَکُنْ لَہُ کَانَ ۔ (الکافی 1 ; 88) وہ اس وقت بھی بغیر کسی کیفیت کے زندہ موجود تھا جب کہ اس کے لیے ”تھا“ بھی نہ تھا۔ یعنی زمانہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ہے۔ اگر اللہ کے غیر زمانی افعال کی ارضی زمانے پر تطبیق کی جائے تو اللہ کا ایک روز یہاں کے ایک ہزار سال کے برابر ہو جائے۔ یہ ایک مثال ہے۔