اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ ؕ مَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیۡعٍ ؕ اَفَلَا تَتَذَکَّرُوۡنَ﴿۴﴾

۴۔ اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر متمکن ہو گیا، اس کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ شفاعت کرنے والا، کیا تم نصیحت نہیں لیتے؟

ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ : اللہ تعالیٰ پھر عرش پر متمکن ہو گیا۔ واضح رہے عرش اللہ تعالیٰ کے مقام تدبیر کا نام ہے۔ اس لیے آسمانوں کی تخلیق کے بعد عرش کا ذکر آتا ہے اور ہمیشہ عرش کے ذکر کے بعد کائنات کی تدبیر سے متعلق امور کا ذکر ہوتا ہے۔ چنانچہ اس آیت میں عرش کے ذکر کے بعد اللہ کی ولایت اور شفاعت کا ذکر ہے۔ اگلی آیت میں یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ تدبیر امور کا ذکر ہے۔