وَ اِنۡ جَاہَدٰکَ عَلٰۤی اَنۡ تُشۡرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ۙ فَلَا تُطِعۡہُمَا وَ صَاحِبۡہُمَا فِی الدُّنۡیَا مَعۡرُوۡفًا ۫ وَّ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۵﴾

۱۵۔ اور اگر وہ دونوں تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسے کو شریک قرار دے جس کا تجھے علم نہیں ہے تو ان کی بات نہ ماننا، البتہ دنیا میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھنا اور اس کی راہ کی پیروی کرنا جس نے میری طرف رجوع کیا ہے، پھر تمہاری بازگشت میری طرف ہے، پھر میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے ہو۔

15۔ والدین خواہ مشرک ہی کیوں نہ ہوں، اسلام کے نزدیک احترام آدمیت اور مقام انسانیت میں پھر بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ عقیدے میں ان کی بات نہ ماننے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ان کے ساتھ برتاؤ میں کوئی فرق آ جائے۔ عقیدے سے ہٹ کر بھی انسان کا خصوصاً والدین کا ایک انسانی مقام ہوتا ہے۔