وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنۡ یُّرۡسِلَ الرِّیَاحَ مُبَشِّرٰتٍ وَّ لِیُذِیۡقَکُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِہٖ وَ لِتَجۡرِیَ الۡفُلۡکُ بِاَمۡرِہٖ وَ لِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ﴿۴۶﴾

۴۶۔ اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ ہواؤں کو بشارت دہندہ بنا کر بھیجتا ہے تاکہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ چکھائے اور کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید تم شکر کرو۔

46۔ ہوا میں موجود خدا کی نشانیوں کی طرف اشارہ ہے:٭ہوا کے چلنے سے انسان میں بشاشت آ جاتی ہے اور ہوا اپنے ساتھ بارش کی نوید بھی لے کر آتی ہے۔٭ ہوا رحمت خداوندی سے بہرہ مند کر دیتی ہے۔ زمین سے ہر قسم کی نعمت بارش کی وجہ سے نمودار ہوتی ہے۔٭ہوا کشتیوں کو بھی چلاتی ہے۔٭اسی ہوا اور کشتی کے ذریعے لوگ اللہ کا فضل یعنی روزی تلاش کرنے کے لیے سفر کرتے ہیں۔