اَوَ لَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ کَانُوۡۤا اَشَدَّ مِنۡہُمۡ قُوَّۃً وَّ اَثَارُوا الۡاَرۡضَ وَ عَمَرُوۡہَاۤ اَکۡثَرَ مِمَّا عَمَرُوۡہَا وَ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ ؕ فَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیَظۡلِمَہُمۡ وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ ؕ﴿۹﴾

۹۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوا؟ جب کہ وہ قوت میں ان سے زیادہ تھے انہوں نے زمین کو تہ و بالا کیا(بویا جوتا) اور انہوں نے زمین کو ان سے کہیں زیادہ آباد کر رکھا تھا جتنا انہوں نے زمین کو آباد کر رکھا ہے اور ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے، پس اللہ تو ان پر ظلم نہیں کرتا بلکہ یہ لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔

اَثَارُ کے معنی تہ و بالا کرنے کے ہیں جو آباد کاری کے لیے کیا جاتا ہے۔ زمین کو تہ و بالا کرنے میں زراعت بھی شامل ہے نیز کان کنی اور نہریں بنانا بھی۔