وَ لَقَدۡ فَتَنَّا الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَلَیَعۡلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا وَ لَیَعۡلَمَنَّ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۳﴾
۳۔ اور بتحقیق ہم ان سے پہلوں کو بھی آزما چکے ہیں کیونکہ اللہ کو بہرحال یہ واضح کرنا ہے کہ کون سچے ہیں اور یہ بھی ضرور واضح کرنا ہے کہ کون جھوٹے ہیں۔
3۔ آزمائش اور امتحان اللہ تعالیٰ کا دائمی قانون ہے جو تمام امتوں میں جاری رہا ہے۔ اللہ کو تو قدیم سے علم ہے کہ کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔ لیکن امتحان کے ذریعے اللہ کا علم ظہور پذیر ہوتا ہے، علم کے مرحلے سے عمل کے مرحلے میں آ جاتا ہے اور عمل سے استحقاق کا مرحلہ آتا ہے۔ یعنی نیک عمل سے ثواب اور بد عمل سے عذاب کا مستحق ہونے کا مرحلہ آتا ہے۔