اِنَّکَ لَا تَہۡدِیۡ مَنۡ اَحۡبَبۡتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔ (اے رسول) جسے آپ چاہتے ہیں اسے ہدایت نہیں کر سکتے لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے۔

56۔ غیر امامیہ مصادر میں آیا ہے کہ یہ آیت حضرت ابو طالب علیہ السلام کے عدم ایمان کے بارے میں نازل ہوئی۔ اس کے راوی ابن عباس اور ابوہریرہ ہیں۔ یہ دونوں واقعہ کے راوی نہیں بن سکتے، کیونکہ ابن عباس ہجرت سے تین سال قبل پیدا ہوئے۔ حضرت ابو طالب علیہ السلام کی وفات کے وقت وہ شیر خوار تھے اور ابوہریرہ ہجرت کے سات سال بعد ایمان لائے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایمان ابو طالب علیہ السلام کا مسئلہ بنی امیہ نے صرف حضرت علی علیہ السلام کی تنقیص کے لیے اٹھایا، ورنہ اس سے پہلے ایمان ابو طالب علیہ السلام ایک مسلمہ بات تھی۔ چنانچہ معاویہ نے ایک مرتبہ حضرت عقیل سے طنزاً کہا: آپ کا چچا ابولہب جہنم میں کس جگہ ہے؟ حضرت عقیل نے فی البدیہ کہا: اذا دخلت النار تجدہ علی یمینک مفروشا عمتک ام جمیل ۔ جب تم خود جہنم میں جاؤ گے تو اپنی دائیں جانب اپنی پھوپھی ام جمیل کے ساتھ اسے دیکھ لو گے۔ اگر ابوطالب کا مسلمان نہ ہونا اس وقت مسلم ہوتا تو معاویہ طنز و تحقیر میں باپ کو چھوڑ کر چچا کا ذکر نہ کرتا۔