فَجَآءَتۡہُ اِحۡدٰىہُمَا تَمۡشِیۡ عَلَی اسۡتِحۡیَآءٍ ۫ قَالَتۡ اِنَّ اَبِیۡ یَدۡعُوۡکَ لِیَجۡزِیَکَ اَجۡرَ مَا سَقَیۡتَ لَنَا ؕ فَلَمَّا جَآءَہٗ وَ قَصَّ عَلَیۡہِ الۡقَصَصَ ۙ قَالَ لَا تَخَفۡ ٝ۟ نَجَوۡتَ مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ پھر ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک حیا کے ساتھ چلتی ہوئی موسیٰ کے پاس آئی اور کہنے لگی: میرے والد آپ کو بلاتے ہیں تاکہ آپ نے جو ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے آپ کو اس کی اجرت دیں، جب موسیٰ ان کے پاس آئے اور اپنا سارا قصہ انہیں سنایا تو وہ کہنے لگے: خوف نہ کرو، تم اب ظالموں سے بچ چکے ہو۔

25۔ شرم و حیا، عورت کی زینت ہے۔ یہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام درخت کے سائے میں اکیلے تھے۔ اس اکیلے مرد کے نزدیک آنے میں شرم و حیا کرنا ایک پاکیزہ ماحول کی پلی بچی کے لیے قدرتی بات ہے۔

ظالموں سے نجات کی نوید جس لہجے میں سنائی جا رہی تھی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک نبی کی زبان سے سنائی جا رہی ہے۔