فَالۡتَقَطَہٗۤ اٰلُ فِرۡعَوۡنَ لِیَکُوۡنَ لَہُمۡ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا ؕ اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ﴿۸﴾

۸۔ چنانچہ آل فرعون نے انہیں اٹھا لیا تاکہ وہ ان کے لیے دشمن اور باعث رنج بن جائیں، یقینا فرعون اور ہامان اور ان دونوں کے لشکر والے خطاکار تھے۔

8۔ آل فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کو اس لیے اٹھایا تھا کہ ان کے لیے مفید ثابت ہو یا اسے بیٹا بنا لیں لیکن ہوا یہ کہ فرعون کے لیے جانی دشمن اور باعث رنج بن گیا تو گویا وہ اپنے لیے ایک دشمن اور باعث رنج کو اٹھا رہے تھے: کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ وہ اٹھانے میں خطا کار نہ تھے بلکہ موسیٰ علیہ السلام کو دشمن اور باعث رنج بنانے میں خطا کار تھے۔