وَ نُمَکِّنَ لَہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ وَ نُرِیَ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا مِنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَحۡذَرُوۡنَ﴿۶﴾

۶۔ اور ہم زمین میں انہیں اقتدار دیں اور ان کے ذریعے ہم فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ کچھ دکھا دیں جس کا انہیں ڈر تھا۔

6۔ جس طرح فرعون کسی شخص کا نام نہیں بلکہ شاہی لقب تھا، اسی طرح ہامان بھی کوئی سرکاری لقب ہی تھا۔ تاریخ سے اتنا تو بہرحال ثابت ہے کہ مصر کے بڑے دیوتا کا نام آمن (Amon ) تھا۔ اس کے بڑے پجاری کے اختیارات بادشاہ سے بس کچھ ہی کم ہوتے تھے۔ بعید نہیں کہ اس بڑے پجاری کا سرکاری لقب عربی تلفظ میں ہامان ہو۔ عبری اور عربی میں تلفظ کے فرق کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ مثلاً عبری تلفظ عمرام، موشی اور یسوع کا عربی تلفظ عمران، موسیٰ اور عیسیٰ ہیں۔ لہٰذا یہ الزام بالکل بے بنیاد ہے کہ ہامان نام کا مصر میں کوئی شخص تھا ہی نہیں۔ یہ تو کسی ایرانی بادشاہ کے ایک امیر، درباری کا نام ہے اور قرآن نے غلطی سے ہامان کو مصری دیوتا قرار دیا ہے۔ (نعوذ باللہ )