وَ تَرَی الۡجِبَالَ تَحۡسَبُہَا جَامِدَۃً وَّ ہِیَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ؕ صُنۡعَ اللّٰہِ الَّذِیۡۤ اَتۡقَنَ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ اِنَّہٗ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَفۡعَلُوۡنَ﴿۸۸﴾

۸۸۔ اور آپ پہاڑوں کو دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ یہ ایک جگہ ساکن ہیں جب کہ (اس وقت) یہ بادلوں کی طرح چل رہے ہوں گے، یہ سب اس اللہ کی صنعت ہے جس نے ہر چیز کو پختگی سے بنایا ہے، وہ تمہارے اعمال سے یقینا خوب باخبر ہے۔

88۔ یعنی قیامت کے دن پہاڑ بادل کی طرح ہوا میں بکھر جائیں گے، جنہیں آج آپ جامد و ساکن دیکھ رہے ہیں۔ یہ اللہ کی حکیمانہ صنعت گری اور تخلیق کا کرشمہ ہے، جس سے عمل و جزا میں ربط قائم رکھا گیا ہے یا اس تخریب کو اللہ تعالیٰ کی حکیمانہ صنعت گری کا حصہ قرار دینا چاہیے کہ اس تخریب کے بعد ایک نئی کائنات کی تعمیر ہو گی۔