قَالُوا اطَّیَّرۡنَا بِکَ وَ بِمَنۡ مَّعَکَ ؕ قَالَ طٰٓئِرُکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ تُفۡتَنُوۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔ وہ کہنے لگے: تم اور تمہارے ساتھی ہمارے لیے بدشگونی کا سبب ہیں، صالح نے کہا: تمہاری بدشگونی اللہ کے پاس ہے بلکہ تم لوگ آزمائے جا رہے ہو۔

47۔ مشرکوں کا یہ عام تصور تھا کہ جب بھی ان کے بتوں کے خلاف دعوت دینے والے انبیاء آتے ہیں تو (نعوذباللہ) نحوست لے کر آتے ہیں کیونکہ ان کی دعوت سے ان کے معبود ناراض ہو جاتے ہیں۔