قَالَتۡ یٰۤاَیُّہَا الۡمَلَؤُا اَفۡتُوۡنِیۡ فِیۡۤ اَمۡرِیۡ ۚ مَا کُنۡتُ قَاطِعَۃً اَمۡرًا حَتّٰی تَشۡہَدُوۡنِ﴿۳۲﴾

۳۲۔ ملکہ نے کہا: اے اہل دربار! میرے اس معاملے میں مجھے رائے دو، میں تمہاری غیر موجودگی میں کسی معاملے کا فیصلہ نہیں کیا کرتی۔

32۔ شہنشاہی نظام ہونے کے باوجود وہ استبدادی نہ تھا، بلکہ سربراہان مملکت اپنے فیصلے باہمی مشورے سے طے کیا کرتے تھے۔