اَلَمۡ تَرَ اِلٰی رَبِّکَ کَیۡفَ مَدَّ الظِّلَّ ۚ وَ لَوۡ شَآءَ لَجَعَلَہٗ سَاکِنًا ۚ ثُمَّ جَعَلۡنَا الشَّمۡسَ عَلَیۡہِ دَلِیۡلًا ﴿ۙ۴۵﴾

۴۵۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کا رب سائے کو کس طرح پھیلاتا ہے؟ اگر وہ چاہتا تو اسے ساکن بنا دیتا، پھر ہم نے سورج کو سائے (کے وجود) پر دلیل بنا دیا۔

45۔ سورج سائے کے وجود پر دلیل اس لیے ہے کہ سائے کا پھیلنا اور سکڑنا سورج کی مختلف حالتوں سے مربوط ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نظام تخلیق میں جامعیت کی طرف اشارہ ہے کہ اس نظام میں جہاں دھوپ کا اہم کردار ہے، بلکہ دھوپ ہی سے زندگی ہے، وہاں بعض اوقات اس حیات آفرین دھوپ سے بچنا بھی پڑتا ہے۔ اس کے لیے سایہ کی پناہ فراہم فرمائی۔ سایہ کی فراہمی کے لیے اجسام کو سایہ دار بنایا، ورنہ اجسام شفاف ہوتے تو سایہ وجود میں نہ آتا۔