فَقُلۡنَا اذۡہَبَاۤ اِلَی الۡقَوۡمِ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ؕ فَدَمَّرۡنٰہُمۡ تَدۡمِیۡرًا ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ پھر ہم نے کہا: تم دونوں اس قوم کی طرف جاؤ جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہے، چنانچہ ہم نے انہیں تباہ و برباد کر دیا ۔

35۔36 آیت کا رخ کلام یہ ہے کہ ہم نے جس رسول کو تمہاری طرف بھیجا ہے وہ کوئی انوکھا معاملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو کتاب دے کر بھیجا ہے اور ہارون علیہ السلام کو ہم نے موسیٰ علیہ السلام کے لیے وزیر بنایا ہے۔ تمہاری طرح ان لوگوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو تباہ کر دیا۔ ہم تم کو بھی تباہ کر سکتے ہیں۔

اس کے بعد کی آیات میں قوم نوح کے غرق ہونے اور عاد و ثمود کی تباہی کا ذکر اس بات کو واضح کرنے کے لیے ہے کہ گزشتہ انبیاء کی تاریخ میں جو کچھ ہوا ہے، وہ تمہارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔