وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ لَا نُزِّلَ عَلَیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ جُمۡلَۃً وَّاحِدَۃً ۚۛ کَذٰلِکَ ۚۛ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَ رَتَّلۡنٰہُ تَرۡتِیۡلًا﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور کفار کہتے ہیں: اس (شخص) پر قرآن یکبارگی نازل کیوں نہیں ہوا ؟ (بات یہ ہے کہ) اس طرح (آہستہ اس لیے اتارا) تاکہ اس سے ہم آپ کے قلب کو تقویت دیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سنایا ہے۔

32۔ قرآن کو دفعتاً نہیں تدریجاً نازل کرنے کی بنیادی وجہ یہ بتائی کہ اس کے ذریعے اللہ رسول ﷺ کے دل کو ثبات دیتا رہا۔ رسول ﷺ کے دل کی کمزوری سے کوئی عدم ثبات کا خطرہ نہ تھا، بلکہ جس جاہلی معاشرے کی تربیت کرنا تھی اس کے لیے وقت درکار تھا۔ دفعتاً کتاب پڑھانے سے یہ مسئلہ حل نہ ہوتا۔ اس عظیم انقلاب کی جڑوں کو مضبوط کرنے کے لیے فطرت سے ہم آہنگ تدریجی قدم اٹھانا ضروری تھا۔