اَوۡ کَظُلُمٰتٍ فِیۡ بَحۡرٍ لُّجِّیٍّ یَّغۡشٰہُ مَوۡجٌ مِّنۡ فَوۡقِہٖ مَوۡجٌ مِّنۡ فَوۡقِہٖ سَحَابٌ ؕ ظُلُمٰتٌۢ بَعۡضُہَا فَوۡقَ بَعۡضٍ ؕ اِذَاۤ اَخۡرَجَ یَدَہٗ لَمۡ یَکَدۡ یَرٰىہَا ؕ وَ مَنۡ لَّمۡ یَجۡعَلِ اللّٰہُ لَہٗ نُوۡرًا فَمَا لَہٗ مِنۡ نُّوۡرٍ﴿٪۴۰﴾

۴۰۔ یا ان کی مثال اس تاریکی کی طرح ہے جو گہرے سمندر میں ہو جس پر ایک موج چھائی ہوئی ہو اس پر ایک اور موج ہو اور اس کے اوپر بادل، تہ بہ تہ اندھیرے ہی اندھیرے ہوں، جب انسان اپنا ہاتھ نکالے تو وہ اسے نظر نہ آئے اور جسے اللہ نور نہ دے تو اس کے لیے کوئی نور نہیں۔

40۔ جو لوگ نور ایمان سے منور ہوتے ہیں، ان کے بارے میں فرمایا: وہ نُوۡرٌ عَلٰی نُوۡرٍ ہیں۔ ان کے مقابلے میں جو لوگ اس نور الٰہی سے محروم ہوتے ہیں، وہ ظلمت در ظلمت ہوتے ہیں۔ کیونکہ نور کا واحد سرچشمہ اللہ کی ذات ہے۔ جسے اللہ نور نہ دے اس کو نور دینے والا کوئی نہ ہو گا۔