وَ اَنۡکِحُوا الۡاَیَامٰی مِنۡکُمۡ وَ الصّٰلِحِیۡنَ مِنۡ عِبَادِکُمۡ وَ اِمَآئِکُمۡ ؕ اِنۡ یَّکُوۡنُوۡا فُقَرَآءَ یُغۡنِہِمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور تم میں سے جو لوگ بے نکاح ہوں اور تمہارے غلاموں اور کنیزوں میں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح کر دو، اگر وہ نادار ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا اور اللہ بڑی وسعت والا، علم والا ہے۔

32۔ اِیۡمَ : بے عورت مرد اور بے مرد عورت کو کہتے ہیں۔ وَ الصّٰلِحِیۡنَ : جو ازدواج کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ شادی کرنے اور گھر بسانے سے فقر و تنگدستی دور کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس پر بھروسہ کیا جائے تو جیسے خرچ بڑھتا ہے، آمدنی بڑھ جاتی ہے۔ حدیث میں آیا ہے: من ترک التزویج مخافۃ العیلۃ فقد اساء ظنہ باللّٰہ عز و جل (الکافی 5: 330) جو تنگدستی کے خوف سے شادی نہ کرے اس نے اللہ کے ساتھ بدگمانی کی ہے۔