یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّبِعۡ خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ فَاِنَّہٗ یَاۡمُرُ بِالۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اے ایمان والو! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلنا اور جو شخص شیطان کے نقش قدم پر چلے گا تو وہ بے حیائی اور برائی کا حکم دے گا اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے ایک شخص بھی کبھی پاک نہ ہوتا مگر اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے اور اللہ خوب سننے، جاننے والا ہے۔

21۔ اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے۔ اللہ کی چاہت اندھی بانٹ نہیں ہوتی۔ جو اس تزکیہ کا اہل ہو گا، اللہ اسے پاکیزہ کرے گا اور اہلیت توبہ اور استغفار سے آ سکتی ہے۔ یہ اللہ کا فضل و رحمت ہے کہ وہ توبہ قبول فرماتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں آیا ہے: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ ۔ (الکافی 2:435) گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس کا کوئی گناہ نہیں۔