وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسۡکَنّٰہُ فِی الۡاَرۡضِ ٭ۖ وَ اِنَّا عَلٰی ذَہَابٍۭ بِہٖ لَقٰدِرُوۡنَ ﴿ۚ۱۸﴾

۱۸۔ اور ہم نے آسمان سے ایک خاص مقدار میں پانی برسایا پھر اسے زمین میں ہم نے ٹھہرایا اور ہم یقینا اسے ناپید کرنے پر بھی قادر ہیں۔

18۔ ممکن ہے اس آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ اہل ارض کے لیے ایسا وقت بھی آ سکتا ہے کہ وہ پانی کی قلت کا شکار ہو جائیں۔ فَاَسۡکَنّٰہُ فِی الۡاَرۡضِ ۔ پھر اس پانی کو ہم نے زمین میں ٹھہرایا۔ اس سے واضح ہوا کہ قرآن نے چودہ صدیوں پہلے یہ بات واضح کر دی تھی کہ زیر زمین آبی ذخائر کا تعلق بارشوں سے ہے۔ جبکہ انسان کو بہت بعد میں اس حقیقت کا علم ہوا۔