یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسۡتَمِعُوۡا لَہٗ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَنۡ یَّخۡلُقُوۡا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجۡتَمَعُوۡا لَہٗ ؕ وَ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ شَیۡئًا لَّا یَسۡتَنۡقِذُوۡہُ مِنۡہُ ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الۡمَطۡلُوۡبُ﴿۷۳﴾

۷۳۔ اے لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے ، اسے سنو: اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بنانے پر بھی ہرگز قادر نہیں ہیں خواہ اس کام کے لیے وہ سب جمع ہو جائیں، اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے تو یہ اس سے اسے چھڑا بھی نہیں سکتے، طالب اور مطلوب دونوں ناتواں ہیں۔

73۔ مدد طلب کرنے والے خود بے بس ہیں اور جس سے مدد طلب کی جاتی ہے اس کی بے بسی کا یہ عالم ہے کہ کمزور ترین مخلوق مکھی کے سامنے بھی بے بس ہے۔ اس طرح ان کا حال یہ ہے کہ خود بھی کمزور ہیں اور ان کی امیدوں کا مرکز بھی کمزور ہے۔