ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ ہُوَ الۡبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡعَلِیُّ الۡکَبِیۡرُ﴿۶۲﴾

۶۲۔ یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی برحق ہے اور اس کے سوا جنہیں یہ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور یہ کہ اللہ بڑا برتر ہے۔

58 تا 62۔ ان آیات میں ربط اس طرح ہے :

i۔ جو راہ خدا میں ہجرت کرتے ہیں اور مارے جاتے ہیں یا فوت ہو جاتے ہیں، ان کو اللہ رزق حسن عنایت فرماتا ہے۔ii ۔ بنا بر ایں یہ بات سنت الہی کے مطابق ہے کہ بدلہ لینے کے بعد ظالم اور مظلوم برابر ہو گئے۔ لیکن ظالم اس مظلوم پر پھر ظلم اور زیادتی کرے ثُمَّ بُغِیَ عَلَیۡہِ تو اللہ تعالیٰ اس مظلوم کی مدد کرے گا۔ یعنی مظلوم کی طرف سے انتقام لینا جائز تھا، ظالم کو دوبارہ زیادتی کرنے کا حق نہیں پہنچتا۔ iii۔ وہ اس لیے کہ اللہ کی یہ بھی سنت ہے کہ اللہ ظلم کو عدل سے اور نا انصافی کو انصاف سے ایسے بدلتا ہے جیسے رات کو دن سے بدلتا ہے۔iv ۔ یہ سب اس لیے کہ اس کائنات میں صرف اللہ کی ذات ہی حقیقت ہے۔ یعنی حقیقی اختیار اور تصرف کا حق صرف اللہ کو حاصل ہے اور جن غیر اللہ کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ باطل ہیں۔