لِّیَشۡہَدُوۡا مَنَافِعَ لَہُمۡ وَ یَذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ فِیۡۤ اَیَّامٍ مَّعۡلُوۡمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمۡ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ ۚ فَکُلُوۡا مِنۡہَا وَ اَطۡعِمُوا الۡبَآئِسَ الۡفَقِیۡرَ ﴿۫۲۸﴾

۲۸۔ تاکہ وہ ان فوائد کا مشاہدہ کریں جو انہیں حاصل ہیں اور خاص دنوں میں اللہ کا نام لو ان جانوروں پر جو اللہ نے انہیں عنایت کیے ہیں، پس ان سے تم لوگ خود بھی کھاؤ اور مفلوک الحال ضرورتمندوں کو بھی کھلاؤ۔

28۔ اطراف عالم سے جمع ہونے والے حجاج ان روحانی و مادی فوائد کا مشاہدہ کرتے ہیں جن سے ان کے دین اور دنیا پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہاں آکر حاجی اس انسان ساز تاریخ کے مختلف ادوار کی یادگاروں کا مشاہدہ کرتے ہیں جن سے اس تاریخ کے بانی حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام اور ہاجرہ گزرے ہیں۔ بے آب و گیاہ بیابان میں بچوں کا چھوڑنا، پانی کی تلاش میں حضرت ہاجرہ کا پریشان حال ہونا، بیٹے کو قربانی کے لیے اللہ کی بارگاہ میں پیش کرنا، اسلامی تاریخ میں بت شکن کے وارث کی بت شکنی، فتح مکہ، تعمیر بیت اللہ وغیرہ۔

دنیوی فوائد کے اعتبار سے حج کرنے سے مالی وسعت آ جاتی ہے۔ ایک اسلامی اجتماع میں شرکت سے فکری وسعت اور سوچ میں آفاقیت آ جاتی ہے۔ اسلامی ثقافت اور تجارت میں فروغ سے دنیاوی مفادات حاصل ہو جاتے ہیں۔