وَ اَذِّنۡ فِی النَّاسِ بِالۡحَجِّ یَاۡتُوۡکَ رِجَالًا وَّ عَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاۡتِیۡنَ مِنۡ کُلِّ فَجٍّ عَمِیۡقٍ ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ اور لوگوں میں حج کے لیے اعلان کرو کہ لوگ آپ کے پاس دور دراز راستوں سے پیدل چل کر اور کمزور اونٹوں پر سوار ہو کر آئیں۔

27۔ وَ اَذِّنۡ : بیت اللہ کی تطہیر کے حکم کے بعد لوگوں میں حج کے اعلان کا حکم دیا جا رہا ہے۔ مخاطب حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم مل رہا ہے کہ حج کا آغاز کرو۔ اس کے بعد اس اعلان ابراہیمی کے اثرات بیان فرمائے کہ لوگ قیامت تک پیدل چل کر کمزور اونٹوں تک کے ذریعے سفر طے کر کے آپ کی آواز پر لبیک کہیں گے۔ چنانچہ آج حج میں لاکھوں کا مجمع اسی اذان ابراہیمی کے نتیجے میں ہے۔