اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا وَ الصّٰبِئِیۡنَ وَ النَّصٰرٰی وَ الۡمَجُوۡسَ وَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡۤا ٭ۖ اِنَّ اللّٰہَ یَفۡصِلُ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ﴿۱۷﴾

۱۷۔ یقینا ایمان لانے والوں، یہودیوں، صابیوں، نصرانیوں، مجوسیوں اور مشرکوں کے درمیان اللہ قیامت کے دن فیصلہ کرے گا، یقینا اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔

17۔ ایمان والوں سے مراد مسلمان ہیں۔ ہَادُوۡا سے مراد یہود ہیں، جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے تابع ہیں۔ ان کی کتاب توریت ہے۔ بخت نصر بابل کے بادشاہ نے یہود پر فتح حاصل کی اور توریت کو جلا دیا۔ بعد میں از روئے حفظ ایک نئی توریت بنا لی گئی۔ نصاریٰ حضرت مسیح کے پیروکاروں کو کہتے ہیں۔ صابِئِیۡنَ کا مذہب حضرت یحییٰ علیہ السلام سے منسوب ہے۔ مجوس یعنی ذرتشت کے ماننے والے۔ ان کی مقدس کتاب کو اوسنا کہتے ہیں۔ عناصر کو تقدس دیتے ہیں، خصوصاً آتش کو۔ وہ روشنی اور تاریکی دو خداؤں کو مانتے ہیں۔ مشرکین سے مراد غیر اہل کتاب مشرک ہیں۔ اگر چہ بعض اہل کتاب شرک میں ملوث ہیں۔

ان مختلف ادیان کے درمیان دنیا میں فیصلہ نہیں ہو گا۔ ان میں سے کون حق پر ہے اور کون ناحق ہے، اس کا فیصلہ قیامت کے دن ہو گا۔