مَنۡ کَانَ یَظُنُّ اَنۡ لَّنۡ یَّنۡصُرَہُ اللّٰہُ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ فَلۡیَمۡدُدۡ بِسَبَبٍ اِلَی السَّمَآءِ ثُمَّ لۡیَقۡطَعۡ فَلۡیَنۡظُرۡ ہَلۡ یُذۡہِبَنَّ کَیۡدُہٗ مَا یَغِیۡظُ﴿۱۵﴾

۱۵۔ جو یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ دنیا و آخرت میں رسول کی مدد نہیں کرے گا (اب رسول کی کامیابی سے تنگ ہے) تو اسے چاہیے کہ ایک رسی اوپر کی طرف باندھے پھر اپنا گلا گھونٹ لے پھر دیکھے کہ کیا اس کا یہ حربہ اس کے غصے کو دور کر دیتا ہے؟

15۔ یَّنۡصُرَہُ کی ضمیر رسول اللہ ﷺ کی طرف جاتی ہے تو اس آیت کا مطلب وہی بنتا ہے جو ترجمے میں اختیار کیا گیا اور اگر یہ ضمیر مَنۡ کی طرف جاتی ہے تو مطلب یہ بنتا ہے: جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ اس کی مدد نہیں کرے گا وہ اپنے آپ کے ساتھ جو چاہے کرے، یہاں تک کہ اگر رسی کے ساتھ لٹک کر خود کشی کرے تو کیا اس کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا؟