لَوۡ کَانَ فِیۡہِمَاۤ اٰلِہَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبۡحٰنَ اللّٰہِ رَبِّ الۡعَرۡشِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا معبود ہوتے تو دونوں (کے نظام) درہم برہم ہو جاتے، پس پاک ہے اللہ، رب عرش ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں۔

22۔ آیت، معبود کی وحدت پر دلیل قائم کرتی ہے۔ اگر اس کائنات میں ایک سے زیادہ معبود و مدبر ہوتے تو ذاتاً ایک دوسرے سے مختلف ہوتے۔ ذات میں مختلف ہونے سے تدبیر میں بھی اختلاف لازم آتا ہے۔ تدبیر میں اختلاف سے نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، لہٰذا نظام کی وحدت نظام دہندہ کی وحدت کی دلیل ہے۔ قانون کی وحدت قانون ساز کی وحدت کا واضح ثبوت ہے۔

واضح رہے مشرکین غیر اللہ کی عبادت اس بنیاد پر کرتے تھے کہ تدبیر کائنات میں ان کا حصہ اور دخل ہے اس طرح معبود اور مدبر ایک ہی ذات کے لیے دو تعبیریں ہیں۔