اِقۡتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُہُمۡ وَ ہُمۡ فِیۡ غَفۡلَۃٍ مُّعۡرِضُوۡنَ ۚ﴿۱﴾

۱۔لوگوں کے لیے ان کے حساب کا وقت قریب آ گیا ہے جب کہ وہ غفلت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں۔

1۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ حیاتِ برزخی سب کے لیے نہیں ہے بلکہ مقرب بارگاہ، صالحین اور شہداء کے لیے ہے یا بہت بڑے مجرموں کے لیے برزخ میں عذاب کی زندگی ہے۔ باقی افراد کے لیے برزخی زندگی نہیں ہے۔ اس نظریے کے مطابق روز قیامت اور روز حساب نہایت قریب ہے کہ جیسے انسان کو موت آتی ہے، قیامت برپا ہو گی تو ایسے محسوس ہو گا گویا دوسرے لمحے میں قیامت برپا ہو گئی۔ چنانچہ پیغمبر اکرم ﷺ سے روایت ہے: فان احدکم اذا مات فقد قامت قیامتہ ۔ (ارشاد القلوب 1: 18) تم میں سے جب کوئی مر جاتا ہے تو اس کی قیامت فوری قائم ہو جاتی ہے۔

حیات برزخی سب کے لیے ہونے کی صورت میں قیامت کو اس لیے قریب کہا گیا کہ ہر روز گزرنے کے ساتھ ساتھ قیامت نزدیک ہوتی جاتی ہے۔