وَ اۡمُرۡ اَہۡلَکَ بِالصَّلٰوۃِ وَ اصۡطَبِرۡ عَلَیۡہَا ؕ لَا نَسۡـَٔلُکَ رِزۡقًا ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُکَ ؕ وَ الۡعَاقِبَۃُ لِلتَّقۡوٰی﴿۱۳۲﴾

۱۳۲۔ اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیں اور خود بھی اس پر ثابت قدم رہیں، ہم آپ سے کوئی رزق نہیں مانگتے بلکہ ہم آپ کو رزق دیتے ہیں اور انجام (اہل) تقویٰ ہی کے لیے ہے۔

132۔ جیسے انسان اپنی ذات کا ذمہ دار ہے کہ نماز پڑھے اور تقویٰ اختیار کرے، اسی طرح اپنے اہل و عیال کا بھی ذمہ دار ہے کہ ان کو نماز کے لیے آمادہ کرے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: وَكَانَ يَاْمُرُ اَہْلَہٗ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّكٰوۃِ (مریم:55) وہ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیتے تھے۔ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَہْلِيْكُمْ نَارًا ۔ (تحریم :6) اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آتش سے بچا لو۔