اَفَلَمۡ یَہۡدِ لَہُمۡ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا قَبۡلَہُمۡ مِّنَ الۡقُرُوۡنِ یَمۡشُوۡنَ فِیۡ مَسٰکِنِہِمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی النُّہٰی﴿۱۲۸﴾٪

۱۲۸۔ کیا انہوں نے اس بات سے کوئی ہدایت حاصل نہیں کی کہ ان سے پہلے بہت سی نسلوں کو ہم نے ہلاک کر دیا جن کی بستیوں میں آج یہ لوگ چل پھر رہے ہیں؟ اس بات میں یقینا ہوشمندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔

128۔ گزشتہ اقوام کی سرگزشت میں دروس عبرت موجود ہیں، جن کے تباہ شدہ محلات سے لوگوں کا گزر ہوتا رہتا ہے۔ چنانچہ اہل مکہ احقاف یمن جاتے ہوئے قوم عاد کے تباہ شدہ تمدن، شام جاتے ہوئے قوم ثمود کی تباہ شدہ تہذیب اور فلسطین جاتے ہوئے قوم لوط کی تباہ حالی کا مشاہدہ کرتے رہتے تھے۔