یَوۡمَئِذٍ لَّا تَنۡفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَہُ الرَّحۡمٰنُ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوۡلًا﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔ اس روز شفاعت کسی کو فائدہ نہ دے گی سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور اس کی بات کو پسند کرے ۔

109۔ قیامت کے دن ہر مجرم کو اپنے جرم کی سزا ملے گی۔ یہاں اللہ کی عدالت میں عدل و انصاف کے ساتھ ہونے والے فیصلے کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی، لہٰذا کسی کی شفاعت فائدہ مند نہیں ہو گی۔ یہاں دو حالتوں کی استثناء ہے: اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَہُ الرَّحۡمٰنُ ۔ قیامت کے دن اذن خدا کے بغیر کوئی بات تک نہیں کر سکے گا کیونکہ روز قیامت صرف اللہ کی حاکمیت ہو گی۔ علل و اسباب کی تاثیر ختم ہو جائے گی جیسا کہ دنیا میں ہے۔ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوۡلًاا ۔ دنیا میں اللہ اس شخص کی بات پسند کرتا ہے جو اس کے عمل کے عین مطابق ہو اور اس کا عمل اس کے قول کے خلاف نہ ہو۔ آخرت میں بھی اللہ کی مزاج شناس ہستیاں ہوں گی جو صرف اللہ کی مرضی کے مطابق شفاعت کریں گی۔