قَالَ بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ یَبۡصُرُوۡا بِہٖ فَقَبَضۡتُ قَبۡضَۃً مِّنۡ اَثَرِ الرَّسُوۡلِ فَنَبَذۡتُہَا وَ کَذٰلِکَ سَوَّلَتۡ لِیۡ نَفۡسِیۡ﴿۹۶﴾

۹۶۔ اس نے کہا: میں نے ایسی چیز کا مشاہدہ کیا جس کا دوسروں نے مشاہدہ نہیں کیا پس میں نے فرستادہ خدا کے نقش قدم سے ایک مٹھی(بھر خاک) اٹھا لی پھر میں نے اسے (بچھڑے کے قالب میں) ڈال دیا اور میرے نفس نے یہ بات میرے لیے بھلی بنا دی۔

96۔ سامری نے خود یہ بات بھی گھڑ لی تھی کہ رسول کے قدموں کی مٹی کی یہ کرامت تھی کہ گوسالہ میں یہ آواز آ گئی۔ ممکن ہے رسول سے مراد خود حضرت موسیٰ علیہ السلام ہوں یا جبرئیل، جبکہ گوسالہ کی ساخت اس طرح تھی کہ اس سے ہوا گزرتی تو آواز نکلتی تھی۔