قَالَ خُذۡہَا وَ لَا تَخَفۡ ٝ سَنُعِیۡدُہَا سِیۡرَتَہَا الۡاُوۡلٰی﴿۲۱﴾

۲۱۔ اللہ نے فرمایا: اسے پکڑ لیں اور ڈریں نہیں، ہم اسے اس کی پہلی حالت پر پلٹا دیں گے۔

21۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام سانپ کو دیکھ کر ڈر گئے۔ کیا یہ خوف ایک طبعی امر ہے؟ بعض خوف اور خَشْـيَۃِ میں فرق کے قائل ہیں کہ غیر خدا سے خَشْـيَۃِ انبیاء کے لیے روا نہیں، جبکہ خوف میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بعض دیگر لوگ کہتے ہیں کہ اگر حادثہ مخلوق کی طرف سے ہو جیسے آتش نمرود، تو نہ ڈرنا کمال ہے اور امر اگر خالق کی طرف سے ہو تو ڈرنا کمال ہے۔ بہرحال اس قسم کے خوف کا مطلب شر سے بچنے کی کوشش کا نام ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام بادی النظر میں اس سانپ کو شر سمجھے تھے۔