قُلۡ مَنۡ کَانَ فِی الضَّلٰلَۃِ فَلۡیَمۡدُدۡ لَہُ الرَّحۡمٰنُ مَدًّا ۬ۚ حَتّٰۤی اِذَا رَاَوۡا مَا یُوۡعَدُوۡنَ اِمَّا الۡعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَۃَ ؕ فَسَیَعۡلَمُوۡنَ مَنۡ ہُوَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّ اَضۡعَفُ جُنۡدًا﴿۷۵﴾

۷۵۔ کہدیجئے: جو شخص گمراہی میں ہے اسے خدائے رحمن لمبی مہلت دیتا ہے لیکن جب وہ اس کا مشاہدہ کریں گے جس کا وعدہ ہوا تھا، خواہ وہ عذاب ہو یا قیامت تو اس وقت انہیں معلوم ہو گا کہ کس کا مقام زیادہ برا ہے اور کس کا لاؤ لشکر زیادہ کمزور ہے۔

75۔ وہ جس ڈھیل کو اپنے حق میں اللہ کا اکرام سمجھتے ہیں، درحقیقت سرکشوں کے خلاف سب سے بڑی سزا یہی ڈھیل ہے۔ چنانچہ سورہ آل عمران کی آیت 178 میں فرمایا: وَ لَا یَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنَّمَا نُمۡلِیۡ لَہُمۡ خَیۡرٌ لِّاَنۡفُسِہِمۡ ؕ اِنَّمَا نُمۡلِیۡ لَہُمۡ لِیَزۡدَادُوۡۤا اِثۡمًا ۚ جب وعدہ الہی کا وقت آئے گا تو معلوم ہو گا کس کا مقام برا ہے۔

وعدہ الہی کے دو مرحلوں کا ذکر آیا ہے: اِمَّا الۡعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَۃَ ؕ پہلا مرحلہ عذاب کا ہے۔ یعنی قیامت سے پہلے جب ان پر عذاب الٰہی ہو گا۔ گویا کہ وہ اس دنیا میں بھی ذلت و خواری سے دو چار ہوں گے اور مسلمانوں سے شکست کھا رہے ہوں گے، اس وقت انہیں معلوم ہو گا کہ کس کا مقام برا ہے۔ چشم جہاں نے ان کی ذلت و خواری کا مشاہدہ میدان بدر سے کرنا شروع کیا۔ دوسرا مرحلہ قیامت کا ہے، جب قیامت کے دن ابدی ذلت و رسوائی کے ساتھ عذاب جہنم کا مشاہدہ کریں گے تو معلوم ہو گا کہ کس کا مقام برا ہے۔