وَ یَقُوۡلُ الۡاِنۡسَانُ ءَ اِذَا مَا مِتُّ لَسَوۡفَ اُخۡرَجُ حَیًّا﴿۶۶﴾

۶۶۔ اور انسان کہتا ہے: جب میں مر جاؤں گا تو کیا میں زندہ کر کے نکالا جاؤں گا؟

66۔سطحی اذہان میں سوال آتا ہے کہ انسان کے خاک ہونے اور بکھرنے کے بعد اور کبھی دیگر حیوانات کی غذا بننے کے بعد کس طرح دوبارہ وہی جسم اور وہی انسان زندہ ہو سکتا ہے؟ جواب یہ ہے: دنیوی زندگی میں بھی انسانی جسم ہمیشہ تحلیل ہوتا رہتا ہے۔ اربوں Cell روزانہ جل کرخا کستر ہو جاتے ہیں اور کاربن کی شکل میں ہوا میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔ ان کی جگہ نئے Cell بنتے ہیں۔ اس طرح چھ سالوں میں انسان کا پورا مادی جسم بدل جاتا ہے، جبکہ انسان نہیں بدلتا۔