قَالَ سَلٰمٌ عَلَیۡکَ ۚ سَاَسۡتَغۡفِرُ لَکَ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِیۡ حَفِیًّا﴿۴۷﴾

۴۷۔ ابراہیم نے کہا: آپ پر سلام ہو! میں آپ کے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا یقینا وہ مجھ پر نہایت مہربان ہے۔

47۔ واضح رہے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ابتدائے دعوت میں آزر کے لیے استغفار کی۔ یہ استغفار ایک مدت تک کے لیے تھی۔ جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سَاَسۡتَغۡفِرُ کا وعدہ کیا تھا۔ چنانچہ دعوت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ابتدائی دنوں کے بعد جب حضرت ابراہیم علیہ السلام پر واضح ہو گیا تھا کہ آزر اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزاری اختیار کی۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی آخری زندگی میں اپنے والدین کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں:

رَبَّنَا اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡحِسَابُ ۔ (ابراہیم: 41) اس سے معلوم ہوا کہ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد نہیں ہیں۔ آزر تو اللہ کا دشمن تھا۔ اس سے بیزاری ہوئی تھی۔ اب آخری عمر میں اس کے لیے طلب مغفرت کیسے ممکن ہے۔