یٰیَحۡیٰی خُذِ الۡکِتٰبَ بِقُوَّۃٍ ؕ وَ اٰتَیۡنٰہُ الۡحُکۡمَ صَبِیًّا ﴿ۙ۱۲﴾

۱۲۔ اے یحییٰ!کتاب (خدا)کو محکم تھام لو اور ہم نے انہیں بچپن ہی سے حکمت عطا کی تھی۔

12۔ بچپن میں ان کو حکمت عنایت ہوئی سے مراد عقل و فہم بھی ہو سکتے ہیں اور نبوت بھی۔ یہ بات بعید از قیاس نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے منتخب بندوں کو ابتدائے طفولیت ہی میں الہی منصب سے نوازے۔ اس کے دیگر شواہد اور نظیریں بھی موجود ہیں۔

٭حضرت یحییٰ کے علیہ السلام کے عہد کا بادشاہ ہیرود اپنے بھائی کی بیوی پر فریفتہ ہو گیا تھا۔ حضرت یحیٰ اس بات پر ہیرود کی ملامت کرتے تھے۔ اس پر ہیرود نے ان کو گرفتار کیا۔ بعد میں اس فاحشہ عورت کی خواہش پر حضرت یحییٰ علیہ السلام کا سر قلم کر کے ایک تھال میں رکھ کر اس کو نذر کیا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک بھی تھال میں رکھ کر یزید کو پیش کیا جانا تھا۔ اس شباہت کی بنا پر امام حسین علیہ السلام حضرت یحییٰ کو یاد کرکے گریہ فرمایا کرتے تھے۔