یٰزَکَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلٰمِۣ اسۡمُہٗ یَحۡیٰی ۙ لَمۡ نَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ قَبۡلُ سَمِیًّا﴿۷﴾

۷۔ (جواب ملا) اے زکریا! ہم آپ کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے، اس سے پہلے ہم نے کسی کو اس کا ہمنام نہیں بنایا۔

یَحۡیٰی یا یوحنا، یہ نام ان کے خاندان میں اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ بعض نے سَمِیًّا سے مراد مثل و نظیر لیا ہے کہ حضرت یحییٰ علیہ السلام سے پہلے ایسی کوئی مثال نہیں تھی، لیکن پہلے معنی کو زیادہ ترجیح حاصل ہے۔