حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ مَغۡرِبَ الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَغۡرُبُ فِیۡ عَیۡنٍ حَمِئَۃٍ وَّ وَجَدَ عِنۡدَہَا قَوۡمًا ۬ؕ قُلۡنَا یٰذَا الۡقَرۡنَیۡنِ اِمَّاۤ اَنۡ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ اَنۡ تَتَّخِذَ فِیۡہِمۡ حُسۡنًا﴿۸۶﴾

۸۶۔ یہاں تک کہ جب وہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اس نے سورج کو سیاہ رنگ کے پانی میں غروب ہوتے دیکھا اور اس کے پاس اس نے ایک قوم کو پایا، ہم نے کہا: اے ذوالقرنین! انہیں سزا دو یا ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو (تمہیں اختیار ہے)۔

86۔ جب آفتاب غروب ہو رہا تھا تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ سیاہ گدلے پانی میں ڈوب رہا ہے۔ بعض اہل قلم کے مطابق ذوالقرنین کے کورش ہونے کی صورت میں اس پانی سے مراد ایشیائے کوچک کا مغربی ساحل ہو سکتا ہے اور سکندر اعظم ہونے کی صورت میں جنوبی یوگوسلاویہ کی بڑی جھیل ہو سکتی ہے، جس کا پانی گدلا اور سیاہی مائل ہے یا سواحل افریقہ ہو سکتے ہیں۔ ہمارے پاس ان میں سے کسی پر قطعی دلیل موجود نہیں ہے۔