قَالَ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعۡصِیۡ لَکَ اَمۡرًا﴿۶۹﴾

۶۹۔ موسیٰ نے کہا: ان شاء اللہ آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کروں گا۔

69۔ یہ ایک عزم و ارادے کا اظہار ہے اور حالات کا سامنا کرنے سے پہلے یہ اظہار اپنی جگہ سچا ہے۔ یہ عہد و پیمان حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس اعتبار سے دیا ہے کہ اللہ کے حکم سے جس استاد سے علم حاصل کرنا ہے، وہ یقینا خلاف شرع کا ارتکاب نہیں کرے گا۔ بعد میں جب خلاف ورزی سرزد ہوئی، اسے حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے عہد کی خلاف ورزی تصور نہیں کرتے تھے، جبکہ وہ حضرت خضر علیہ السلام کی خلاف ورزی پر برہم تھے۔ بادی الرائے میں اس برہمی کو خلاف ورزی تصور نہیں کرنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت خضر علیہ السلام کی طرف سے توجہ دلانے پر انہوں نے معذرت کی۔