فَوَجَدَا عَبۡدًا مِّنۡ عِبَادِنَاۤ اٰتَیۡنٰہُ رَحۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا وَ عَلَّمۡنٰہُ مِنۡ لَّدُنَّا عِلۡمًا﴿۶۵﴾

۶۵۔ وہاں ان دونوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے (خضر) کو پایا جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت عطا کی تھی اور اپنی طرف سے علم سکھایا تھا۔

65۔ جس عبد خدا سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تعلیم حاصل کرنا تھی، وہ اسلامی روایات کے مطابق حضرت خضر علیہ السلام ہیں جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معاصر نبی تھے۔ بعض روایات کے مطابق آپ ابھی تک زندہ ہیں۔

اٰتَیۡنٰہُ رَحۡمَۃً مِّنۡ عِنۡدِنَا :جسے اللہ نے اپنی رحمت سے نوازا ہے۔رحمت سے مراد قرآنی اصطلاح میں نبوت ہوتی ہے۔ چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی نبوت کے بارے میں فرمایا: وَاٰتٰىنِيْ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِہٖ ۔ (ہود : 28)